Saturday, November 20, 2010

اے منوالی، بدلی کالی، روپ کا رس برستی جا



اے منوالی، بدلی کالی، روپ کا رس برستی جا
دل والوں کی اُجڑی بستی، سونا دھام بساتی جا

دیوانوں کا روپ نہ دھاریں، یا دھاریں? بتلاتی جا
ماریں یا ہمیں اینٹ نہ ماریں، لوگوں سے فرماتی جا

اور بہت سے رشتے تیرے، اور بہت سے تیرے نام
آج تو ایک ہمارے رشتے، محبوبہ کہلاتی جا

پورے چاند کی رات وہ ساگر، جس ساگر کا اور نہ چھور
یا ہم آج ڈبو دیں تجھ کو، یا تو ہمیں بچاتی جا

ہم لوگوں کی آنکھیں پلکیں راہ میں ہیں، کچھ اور نہیں
شرماتی گھبراتی گوری، اتراتی اٹھلاتی جا

دل والوں کی دور پہنچ ہے، ظاہر کی اوقات نہ دیکھ
ایک نظر میں بخشش دے کر، لاکھ ثواب کماتی جا

اور تو فیض نہیں کچھ تجھ سے، اے بےحاصل، اے بےمہر
انشاء جیسی نظمیں، غزلیں گیت کبت لکھواتی جا

ابنِ انشاء

No comments:

Post a Comment