ابن انشا


شاعر، مزاح نگار، اصلی نام شیر محمد خان تھا۔ جالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1946ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور 1953ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1962ء میں نشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ٹوکیو بک ڈوپلمنٹ پروگریم کے وائس چیرمین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگریم ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن تھے۔ روزنامہ جنگ کراچی ، اور روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنوں اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں ہلکےفکاہیہ کالم لکھتے تھے۔ دو شعری مجموعے، چاند نگر 1900ء اور اس بستی کے کوچے میں 1976ء شائع ہوچکے ہیں۔ 1960ء میں چینی نظموں کا منظوم اردو ترجمہ (چینی نظمیں) شائع ہوا۔ یونیسکو کےمشیر کی حیثیت سے متعدد یورپی و ایشیائی ممالک کا دورہ کیا تھا۔ جن کا احوال اپنے سفر ناموں چلتے ہو چین چلو ، آوارہ گرد کی ڈائری ، دنیا گول ہے ، اور ابن بطوطہ کے تعاقب میں اپنے مخصوص طنزیہ و فکاہیہ انداز میں تحریر کیا۔ اس کے علاوہ اردو کی آخری کتاب ، اور خمار گندم ان کے فکاہیہ کالموں کے مجموعے ہیں۔

ان کے کالموں کے مجموعے:

  • چاند نگر
  • اس بستی کے اک کوچے میں
  • دلِ وحشی

وہ اردو اخبارات "جنگ ، حرف و حکایت اور امروز " کے لیے باقاعدہ کالم لکھنے رہے ہیں۔

سفر ناموں کی داستانیں

  • آوارہ گرد کی ڈایری
  • دنیا گول ہے
  • ابن بطوطہ کے تعاقب میں
  • چلتے ہو تو چین کو چلیۓ
  • نگری نگری پھرا مسافر


فکاہیہ کالموں کے مجموعے
  • اردو کی آخری کتاب
  • خمارِ گندم



یُونہی تو نہیں دشت میں پہُنچے،
یُونہی تو نہیں جوگ لیا بستی بستی کانٹے دیکھے،
جنگل جنگل پھوُل میاں نصب کریں محرابِ تمنّا،
دیدہ و دل کو فرش کریں سُنتے ہیں
وہ کُوئے وفا میں آج کریں گے نزُول میاں
سُن تو لیا کسی نار کی خاطر کاٹا کوہ ،
نکالی نہر ایک ذرا سے قِصّے کو اب دیتے ہو کیوں طُول میاں؟
کھیلنے دیں انہیں عشق کی بازی،
کھیلیں گے تو سیکھیں گے قیس کی
یا فرہاد کی خاطر کھولیں کیا اسکُول میاں؟
انشاء جی کیا عُذر ہے تم کو؟
نقدِ دل و جاں نذر کرو رُوپ نگر
کے ناکے پر یہ لگتا ہے محصُول میاں



ابن انشاءکا مزاح لفظوں کا ہیر پھیر ، لطیفہ گوئی یا مضحک کرداروں کا رہین منت نہیں ہے بلکہ ان کا مزاح تخیل کی تخلیق ہے ۔