Saturday, October 31, 2009

ہم لوگوں نے عشق ایجا کیا

A poet, columnist, humorist, and travelogue writer loved for past five decades by Urdu language readers around the globe named Ibn-e-Insha. What’s behind in his life that made him to write articles with ‘Full of Humor’ and poetry ‘Full of sorrows’. Two totally opposite things combined in one writer. It’s Amazing. Well he is admirable writer. I just love the way he gives words in form of poetry – very smooth, fluent and can be readable in one breath even a poetry of 56 lines have the same sequence of words and syllables. I am posting some of them here.

ہم لوگوں نے عشق ایجا کیا !
جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا !
کبھی شہرِ بتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جنوں آباد کیا

کبھی بستیاں بن، کبھی کوہ و دمن،رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن
جہان حُسن ملا وہاں بیٹھ گئے، جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا

شبِ ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا، کبھی بیت کہے ، لکھی چاندنگر
کبھی کوہ سے جاسر پھوڑ مرے، کبھے قیس کو جا استاد کیا

یہی عشق بالآخر روگ بنا، کہ ہے چاہ کے ساتھ بجگ بنا
جسے بننا تھا عیش وہ سوگ بنا، بڑا مَن کے نگر میں فساد کیا

اب قربت و صحبتِ یار کہاں، اب و عارض و زلف و کنار کہاں
اب اپنا بھی میر سا عالم ہے، ٹک دیکھ لیا جی شاد کیا


- ابنِ انشاء

ہم جنگل کے جوگی ہم کو ایک جگہ آرام کہاں

A poet, columnist, humorist, and travelogue writer loved for past five decades by Urdu language readers around the globe named Ibn-e-Insha. What’s behind in his life that made him to write articles with ‘Full of Humor’ and poetry ‘Full of sorrows’. Two totally opposite things combined in one writer. It’s Amazing. Well he is admirable writer. I just love the way he gives words in form of poetry – very smooth, fluent and can be readable in one breath even a poetry of 56 lines have the same sequence of words and syllables. I am posting some of them here.

ہم جنگل کے جوگی ہم کو ایک جگہ آرام کہاں
آج یہاں کل اور نگر میں، صبح کہاں اور شام کہاں

ہم سے بھی پیت کی بات کرو کچھ، ہم سے بھی لوگو پیار کرو
تم تو پشیمان ہو بھی سکو گے، ہم کو یہاں پہ دوام کہاں

سانجھ سمے کچھ تارے نکلے، پل بھر چمکے ڈوب گئے
انبر انبر ڈھونڈ رہا ہے اب انہیں ماہِ تمام کہاں

دل پہ جو بیتے سہ لیتے ہیں، اپنی زباں میں کہ لیتے ہیں
انشاء جی ہم لگ کہاں اور میر کا رنگِ کلام کہاں

اک بات کہیں گے انشاء جی تمھیں ریختہ کہتے دیر ہوئی
تم ایک جہاں کا علم پڑھے، کوئی میر سا شعر کہا تم نے؟

- ابنِ انشاء

Wednesday, October 21, 2009

دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا قابلِ دید ہوا

A poet, columnist, humorist, and travelogue writer loved for past five decades by Urdu language readers around the globe named Ibn-e-Insha. What’s behind in his life that made him to write articles with ‘Full of Humor’ and poetry ‘Full of sorrows’. Two totally opposite things combined in one writer. It’s Amazing. Well he is admirable writer. I just love the way he gives words in form of poetry – very smooth, fluent and can be readable in one breath even a poetry of 56 lines have the same sequence of words and syllables. I am posting some of them here.


دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا قابلِ دید ہوا
ایک ستارا بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا

آج تو جانی رستہ تکتے، شام کا چاند پدید ہوا
تو نے تو انکار کیا تھا، دل کب نا امید ہوا

آن کے اس بیمار کو دیکھے، تجھ کو بھی توفیق ہوئی?
لب پر اس کے نام تھا تیرا، جب بھی درد شدید ہوا

ہاں اس نے جھلکی دکھلائی، ایک ہی پل کو دریچے میں
جانو اک بجلی لہرائی، عالم ایک شہید ہوا

تو نے ہم سے کلام بھی چھوڑا، عرضِ وفا کی سنتے ہیں
پہے کون قریب تھا ہم سے، اب تو اور بعید ہوا

دنیا کے سب کارج چھوڑے، نام پہ تیرے انشاء نے
اور اسے کیا تھوڑے غم تھے ? تیرا عشق مزید ہوا

---- ابنِ انشاء

Saturday, October 10, 2009

دين الہي


دينيات کي ہر طرف اکبر کے شغف کو ديکھتے ھوئے وزير با تدبير ابوالفضل نے اس کے ذاتي استعمال کيلئے دين الہي ايجاد کر ديا تھا، اور يہ کہنے کي ضرورت نہيں کہ اس کے پہلے خليفہ کي ذمہ دارياں خود سنبھال لي تھيں، چڑھتے سورج کي پوجا کرنا اس مذہب کا بنيادي اصول تھا، مريد اکبر کے گرد جمع ہوتے تھے اور کہتے تھے کہ اے ظل الہي تو ايسا دانا و فرزانہ ہے کہ تجھ کو تاحيات سربراہ مملکت يعني بادشاہ وغيرہ رہنا چاہيئے، اس کے نام کا وظيفہ پڑھتے تھے، اور اس کي تعريف ميں وقت بے وقت بيانات جاري کرتے رہتے، پرسشتں کي ايسي رسميں آج کل بھي رائج ہيں، ليکن ان کو دين الہي نہيں کہتے۔

Friday, October 2, 2009

ایک دعا






يا اللہ
کھانے کو روٹي دے
پہننے کو کپڑا دے
رہنے کو مکان دے
عزت اور آسودگي کي زندگي دے

مياں يہ بھي کوئي مانگنے کي چيزیں ہيں؟
کچھ اور مانگا کر
بابا جي آپ کيا مانگتے ہيں؟
ميں؟
ميں يہ چيزيں نہيں مانگتا
ميں تو کہتا ہوں
اللہ مياں مجھے ايمان دے
نيک عمل کرنے کي توفيق دے

بابا جي آپ ٹھيک مانگتے ہيں
انسان وہي چيز تو مانگتا ہے
جو اس کے پاس نہيں ہوتي