Saturday, November 20, 2010

اک بار کہو تم میری ہو


اک بار کہو تم میری ہو
ہم گھوم چکے بستی بَن میں
اک آس کی پھانس لئے مَن میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو

اک بار کہو تم میری ہو

جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پھول کھلائے ہوں
جب چندا روپ لُٹاتا ہو
جب سورج دھوپ نہاتا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

اک بار کہو تم میری ہو

کیا جھگڑا سود خسارے کا
یہ کاج ہیں بنجارے کا
سب سونا روپا لے جائے
سب دنیا، دنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

ابنِ انشاء

No comments:

Post a Comment