ديکھ بيت المقدس کي پر چھائياں
اجنبي ہو گئيں جس کي پہنائياں
ہر طرف پرچم نجم دائود ہے
راہ صحرہ کي گنبد کي مسدود ہے
رفعت آخريں عالم پست کي
منزل اوليں تا سماجست کي
سجدہ گاہ عمر مسجد پاک ميں
آج خالي مصلے اتے خاک ميں
ہر طرف فوج و جال طعون ہے
منزل و سوق و بازار ميں خون ہے
ميں نہ لوٹوں گا مجھ کو نہ آواز دو
جب تلک ملک ميرا نہ آزاد ہو
قول ہارا تھا جس مرد بے باک نے
ہاں اسے بھي پناہ دي تري خال نے
وہ کہ جوہر تھا شمشير اسلام کا
ايک ہندي محمد علي نام کا
آج يورو شلم تو جو پامال ہے
روح آزاد کا اس کي کيا حال ہے
No comments:
Post a Comment