Saturday, November 20, 2010

ہم ان سے اگر مل بیٹھے ہیں



ہم ان سے اگر مل بیٹھے ہیں، کیا دوش ہمارا ہوتا ہے
کچھ اپنی جسارت ہوتی ہے، کچھ ان کا اشارا ہوتا ہے

کٹنے لگیں راتیں آنکھوں میں، دیکھا انہیں پلکوں پہ اکثر
یا شامِ غریباں کا جگنو، یا سورج کا تارا ہوتا ہے

ہم دل کو لئے ہر دیس پھرے، اس جنس کے گاہک مل نہ سکے
اے بنجاروں ہم لوگ چلے، ہم کو تو خسارا ہوتا ہے

دفتر سے اٹھے کیفے میں گئے، کچھ شعر کہے، کچھ کافی پی
پوچھو جو معاش کا انشاء جی یوں اپنا گزارا ہوتا ہے

ابنِ انشاء


No comments:

Post a Comment