Saturday, November 20, 2010

کل ہم نے سپنا دیکھا ہے



کل ہم نے سپنا دیکھا ہے
کل ہم نے سپنا دیکھا ہے
جو اپنا ہو نہیں سکتا
اس شخص کو اپنا دیکھا ہے

وہ شخص کے جس کی خاطر ہم
اِس دیس پھریں، اُس دیس پھریں
جوگی کا بنا کر بھیس پھریں
چاھت کے نرالے گیت لکھیں
جی موہنے والے گیت لکھیں
دھرتی کے مہکتے باغوں سے
کلیوں کی جھولی بھر لائیں
انبر کے سجیلے منڈل سے
تاروں کی ڈولی بھر لائیں

ہاں کس کے لئے، ہاں اُس کے لئے
وہ جس کے لب پر ٹیسو ہیں
وہ جس کے نیناں آہو ہیں
جو خار بھی ہے اور خوشبو بھی
جو درد بھی ہے اور دارو بھی
وہ الھڑ سی، وہ چنچل سی
وہ شاعر سی وہ پاگل سی
لوگ آپ ہی آپ سمجھ جائیں
ہم نام نہ اس کا بتلائیں

اے دیکھنے والے تم نے بھی
اس نار کی پیت کی آنچوں میں
اس دل کا تپنا دیکھا ہے؟
کل ہم نے سپنا دیکھا ہے

ابنِ انشاء

No comments:

Post a Comment