Monday, February 14, 2011

دل عشق میں‌بے مایاں ، سودا ہو تو ایسا ہو



دل عشق میں‌بے مایاں ، سودا ہو تو ایسا ہو
دریا ہو تو ایسا ہو ، صحرا ہو تو ایسا ہو

ہم سے نہیں‌رشتہ بھی ، ہم سے نہیں ملتا بھی
ہے پاس وہ بیٹھا بھی ، دھوکہ ہو تو ایسا ہو

اک خال سویدا میں ، پہنائی دو عالم
پھیلا ہو تو ایسا ہو ، سمٹا ہو تو ایسا ہو

دریا بہ حباب اندر ، طوفاں بہ سحاب اندر
محشر بہ حجاب اندر ، ہونا ہو تو ایسا ہو

وہ بھی رہا بیگانہ ، ہم نے بھی نہ پہچانا
ہاں ، اے دل دیوانہ ، اپنا ہو تو ایسا ہو

ہم نے یہی مانگا تھا ، اس نے یہی بخشا ہے
بندہ ہو تو ایسا ہو، داتا ہو تو ایسا ہو

اس دور میں‌کیا کیا ہے ،رسوائی بھی ،لذّت بھی
کانٹا ہو تو ایسا ہو ، چبھتا ہو تو ایسا ہو

اے قیس جنوں پیشہ ، انشاء کو کبھی دیکھا
وحشی ہو تو ایسا ہو ،رسوا ہو تو ایسا ہو

ابن انشاء


Read more: http://www.qatarliving.com/node/1603230#ixzz1DvkcPRAM


No comments:

Post a Comment