بابر شاہ سمر قند سے ہندوستان آیا تھا، تاکہ یہاں خاندان مغلیہ کی بنیاد ڈال سکے، یہ کام تو وہ بحسن و خوبی اپنے وطن میں بھی کرسکتا تھا، البتہ پانی پت کی پہلی لڑائی میں اس کی موجودگی ضروری تھی، یہ نہ ہوتا تو وہ لڑائی ایک طرفہ ہوتی، ایک طرف ابراہیم لودھی ہوتا دوسری طرف کوئی بھی نہ ہوتا، لوگ اس لڑائی کا حال پڑھ پڑھ کر ہنسا کرتے۔ یہ بادشاہ تزک لکھتا تھا، ٹوٹے پھوٹے شعر بھی کہتا تھا، پیشن گوئیاں بھی کرتا تھا، کہ عالم دوبارہ نیست اور دو آدمیوں کو بغل میں داب کر دوڑ بھی لگایا کرتا تھا، ظاہر ہے اتنی مصروفیتوں میں امور مملکت کیلئے کتنا وقت نکل سکتا تھا، شراب بھی پیتا تھا، یاد رہے، اس زمانے کے لوگوں کو مذہبی احکام کو ایسا پاس نہ تھا، جیسا ہمیں ہے، کہ محرم کے عشرہ کے دوران میں شراب کی دوکانیں بند رہتی ہیں، کسی کو پینی ہو تو گھر میں بیٹھ کر پئیے، کابل کو بہت یاد کرتا تھا، وہیں دفن ھوا، اس زمانے میں کابل شہر اتنا گندہ نہیں ہوتا تھا جتنا آجکل ہے۔
Friday, November 12, 2010
بابر – ابن انشا کے مضامین
بابر شاہ سمر قند سے ہندوستان آیا تھا، تاکہ یہاں خاندان مغلیہ کی بنیاد ڈال سکے، یہ کام تو وہ بحسن و خوبی اپنے وطن میں بھی کرسکتا تھا، البتہ پانی پت کی پہلی لڑائی میں اس کی موجودگی ضروری تھی، یہ نہ ہوتا تو وہ لڑائی ایک طرفہ ہوتی، ایک طرف ابراہیم لودھی ہوتا دوسری طرف کوئی بھی نہ ہوتا، لوگ اس لڑائی کا حال پڑھ پڑھ کر ہنسا کرتے۔ یہ بادشاہ تزک لکھتا تھا، ٹوٹے پھوٹے شعر بھی کہتا تھا، پیشن گوئیاں بھی کرتا تھا، کہ عالم دوبارہ نیست اور دو آدمیوں کو بغل میں داب کر دوڑ بھی لگایا کرتا تھا، ظاہر ہے اتنی مصروفیتوں میں امور مملکت کیلئے کتنا وقت نکل سکتا تھا، شراب بھی پیتا تھا، یاد رہے، اس زمانے کے لوگوں کو مذہبی احکام کو ایسا پاس نہ تھا، جیسا ہمیں ہے، کہ محرم کے عشرہ کے دوران میں شراب کی دوکانیں بند رہتی ہیں، کسی کو پینی ہو تو گھر میں بیٹھ کر پئیے، کابل کو بہت یاد کرتا تھا، وہیں دفن ھوا، اس زمانے میں کابل شہر اتنا گندہ نہیں ہوتا تھا جتنا آجکل ہے۔
Labels:
chand nagar,
farz karo,
ghazal,
Ibn-e-Insha,
Ibne-Insha,
Pakistani Poet,
Pakistani Writer,
Urdu,
urdu ki akhri kitab,
ابنِ انشاء
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment