انارکلی ايک کنيز تھي جس کي وجہ سے شہزادہ سليم کا اخلاق خراب ہونے کا انديشہ تھا،اکبر نے اسے ديوار ميں چنوا ديا، ايک مصلحت اس ميں يہ تھي کہ سيد امتياز علي تاج اپنا معرکہ آرا ڈرامہ لکھ سکيں اور اردو ادب کے ذخيرے ميں ايک قيمتي اضافہ ہو سکے، درباري شاعري نظيري نيشا پوري نے ايک بار کہا کہ ميں نے لاکھ روپے کا ڈھير بھي نہيں ديکھا، بادشاہ نے ايک لاکھ خزانے سے نکلوا کر ڈھير لگا ديا، جب نظير اچھي طرح ديکہ چکا تو روپے واپس خزانے ميں بھجوا دئيے، نظيري ديکھتے کا ديکھتا رہ گيا، اصل ميں نظيري يہ حرکت خانخاناں کے ساتھ پہلے بھي کر چکا تھا، خانخاناں نے شاعر کي نيت کو بھانپ کر کہہ ديا تھا کہ اچھا اب يہ ڈھير تم اپنے گھر لے جائو، ليکن اکبر ايسا کچا آدمي نہ تھا۔
تحریر : ابن انشاء
No comments:
Post a Comment