Thursday, September 23, 2010

ابنِ انشا – جوگ بجوگ کی باتیں جُھوٹی، سب جی کا بہلانا ہو


جوگ بجوگ کی باتیں جُھوٹی، سب جی کا بہلانا ہو
پھر بھی ہم سے جاتے جاتے ایک غزل سن جانا ہو

ساری دنیا عقل کی بیَری، کون یہاں پر سیانا ہو
ناحق نام دھریں سب ہم کو، دیوانا دیوانا ہو

نگری نگری لاکھوں دوارے، ہر دوارے پر لاکھ سخی
لیکن جب ہم بھول چکے ہیں، دامن کا پھیلانا ہو

سات سمندر پار کی گوری، کھیل ذرا کرتار کے دیکھ
ہم کو تو اس شہر میں ملنا، اُس کو تھا ملوانا ہو

تیرے یہ کیا جی میں آئی، کھینچ لیے شرما کے ہونٹ
ہم کو زہر پلانے والی، امرت بھی پلوانا ہو

ساون بیتا، بھادوں بیتا، اجڑے اجڑے من کے کھیت
کوئل اب تو کوک اٹھانا، میگھا مینہہ برسانا ہو

ایک ہی صورت، ایک ہی چہرہ، بستی، پربت، جنگل، پینٹھ
اور کسی کے اب کیا ہونگے، چھوڑ ہمیں بھٹکانا ہو

ہم بھی جُھوٹے، تم بھی جُھوٹے، ایک اسی کا سچّا نام
جس سے دیپک جلنا سیکھا، پروانا جل جانا ہو

سیدھے من کو آن دبوچیں، میٹھی باتیں، سُندَر بول
میر، نظیر، کیبر اور انشا، سارا ایک گھرانا ہو
---ابنِ انشا---

No comments:

Post a Comment