اس خاندان کا بانی مبانی ایک شخص غلام محمد نامی تھا اسی لئے یہ خاندان غلاماں کہلایا دوسری وجہ تسمیہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اس خاندان کے عہد میں بعض طاقتوں کے نام خط غلامی لکھا گیا چونکہ اس خاندان کے بہت سے والیان سلطنت کی عمر انگریز کی غلامی میں گزری تھی اس لئے بھی اس کو خاندان غلاماںکا نام دیا گیا ۔
اس زمانے میں ذاتی اور انفرادی غلامی تو ختم ہو رہی تھی ہاں کسی ملک کا کسی دوسرے ملک کا غلام ہونا معیوب نہ سمجھا جاتا ہے آقا ملک اپنے غلام ملک کو ایڈ دیتا تھا اپنی فالتو پیداوار بھیجتا تھا تا کہ سمندروں میں نہ ڈبونی پڑے اور فالتو آدمی جن کا اس کے اپنے ملک میں کوئی مصرف نہ ہوتا تھا مشیر بنا کر ساتھ کر دیتا غلام ملک کی ذمہ داریاں کچھ زیادہ نہ ہوتی تھی بس حق نا حق میں آقا ملک کا ساتھ دینا ہوتا تھا علاوہ ازیں غلام ملک اپنے ہاں فولاد کا کارخانہ بھی نہ لگاتا تھا خارجہ پالیسی بھی پوچھ کر بناتا تھا بلکہ آقا ملک سے بنی بنائی منگاتا تھا
No comments:
Post a Comment